Skip to content Skip to left sidebar Skip to footer

Tag: chak number 13

Chak No. چک نمبر 13 (Chokananwali)

Chak No. 13 (Chokananwali)

Chak No. 13 (Chokananwali) چک نمبر 13

By: Fiaz Ahmad Warraich

!تاریخی پس منظر

۱۸۵۷ کے بعد برصغیر پر برطانوی راج قائم ہوا تو انگریز حکومت نے پنجاب کا زرعی سروے کیا تو پتہ چلا کہ پنجاب کا بڑا حصہ پہاڑی ریگستانی اور تھلوں کی سر زمین ہے۔ یہ تمام اراضی کراؤن لینڈ قرار دی گئی اس بنجر زمین کو کارآمد بنانے کے لیے انگریز حکومت نے نہری نظام کا عظیم منصوبہ بنایا اور اسی منصوبے کے تخت۔ ۱۹۱۳میں اپر جہلم نہر دریائے جہلم سے نکالی گئی۔ اسکا مقصد گجرات منڈی بہاوالدین اور سرگودھا کے غیر آباد میدانی علاقوں کو سیراب کرنا تھا۔ اس نہر کی کھدائی کے دوران ہزاروں ایکڑ اراضی زیر آب آئی۔ جن لوگوں کی زمینیں نہر میں آئی انھیں برطانوی حکومت نے متبادل رقبے الاٹ کیے اور ایک بہت بڑی لوگوں کی آبادی ہجرت کرنے پر مجبور ہوئی۔ ہمارے آباء واجداد بھی انھیں لوگوں میں سے تھے۔ انھیں منڈی بہاوالدین میں Chak No. 13 چک ۱۳ کہ مقام پر رقبے الاٹ ہوئے اور یہاں آ کر آباد ہوگئے۔

آبادکاری

گاؤں کی تمام آلاٹ شدہ اراضی غیر آباد تھی ہر طرف گھاس پھوس اور جھاڑیاں ہی جھاڑیاں تھیں جہاں آکی اور بھچر کے مقامی لوگ بھینس چرایاں کرتے تھے۔ جسے یہاں کہ کسانوں نے اپنی انتھک محنت اور کڑی مشقت کہ بعد آباد کیا اور قابلِ کاشت بنایا تاکہ گاؤں کی معاشی سرگرمیوں کا پہیہ چل سکے۔

جغرافیہ

یہ مین سرگودھا روڈ سے ۶ کلومیٹر کے فاصلے پر مغرب کی جانب واقع ہے۔ اس کے مشرق میں شیخ چگانی مغرب میں آکی جنوب میں بھچر اور شمال میں چک نمبر ۱۲واقع ہیں۔

رقبہ

گاؤں کا مجموعی زرعی رقبہ تقریباً ۳۷مربعے ہے جس جگہ پر گاؤں آباد ہے یہ مربع نمبر ۲۲ ہے۔

آبادی

۲۰۲۳کی مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق کل آبادی ۲۵۰۰اور گھرانوں کی تعداد ۳۰۰ہے

چوکنانوالی کی وجہ تسمیہ

اپر جہلم کی تعمیر کے دوران گجرات کے بہت دیہات متاثر ہوئے۔ انھیں متبادل رقبے الاٹ کر مختلف چکوں میں بسایا گیا جو لوگ چک ۱۳ میں آ کر آباد ہوئے ان میں اکثریت کا تعلق گجرات کے گاؤں چوکنانوالی سے تھا۔ اس وجہ سے یہ چک ۱۳ سے چوکنانوالی کہلانے لگا۔

برادریاں اور خاندان

یہاں پر مختلف برادریوں کے لوگ آباد ہیں اور مختلف پیشوں سے وابستہ ہیں جو اپنی معاشی اور معاشرتی ضروریات کے لیے ایک دوسرے پر انخصار کرتے ہیں۔ گاؤں کی سب سے بڑی برادری وڑائچ برادری ہے۔ اس علاؤہ

سادات

دھوتھڑ

گجر

چمیے

دھدرا

مچھیانے

گوندل

ملک

راجے

سپرا

مرزے

چوہان

انصاری

کمہار

مراسی

دھبے

ترکھان

بیگ

نائی

دیندار

ماچھی

مسلم شیخ

بھی آباد ہیں۔ ہر برداری مختلف خاندانوں میں تقسیم ہو جاتی ہے جو اپنی الگ الگ شناخت رکھتے ہیں جو عموماً خاندان کے بزرگ یا مشہور شخصیت کے نام پر ہوتی ہے۔ ان خاندانوں میں دادان کے سلطان کے داد کے فضل کے جمعہ کے میاں خاں کے میر داد کے شابل کے جمال دین کے سارو کے حاکو کے بوسال لمبر پھیلے دھروکوٹی چوھدرنے شامل ہیں ۔

ذریعہ معاش

معاش انسانی زندگی کا بنیادی جز ہے۔ دنیا میں زندگی گزارنے والا ہر انسان کوئی نہ کوئی ذریعہ معاش ضرور اختیار کرتا ہے۔ یہاں کی اکثریتی آبادی زمیندار ہے جو زراعت پیشے سے وابستہ ہیں جو کھیتی باڑی کے علاؤہ مال مویشی پالتے ہیں۔ کچھ پڑھے لکھے افراد گورنمنٹ سروس بھی کرتے ہیں جن میں محکمہ تعلیم اور پاک فوج کے شعبے قابل ذکر ہیں۔ اس کہ علاوہ ہنر مند افراد کی بہت بڑی تعداد بیرون ممالک میں مقیم ہے جن میں سعودی عرب دوبئی بحرین پرتگال سپین فرانس اٹلی جرمنی آسٹریلیا شامل ہیں ۔

مشاہیر

بابا اللہ لوک وڑائچ

بابا اللہ لوک وڑائچ اپنے زمانے کے مشہور پہلوان تھے۔ آپ قرب وجوار میں منعقد ہونے والے میلوں میں ویٹ لفٹنگ کے مقابلوں میں حصہ لیتے ۔آپ نے آکی میں منعقد ہونے والے اک مقابلے میں منڑی مٹی اٹھانے کا اعزاز اپنے نام کیا اور اپنے ہم عصر پہلوانوں میں اپنی منفرد پہچان بنائی جب گاؤں آباد ہوا تو گاؤں کے پہلے کونسلر منتخب ہوئے ۔

چوھدری شریف وڑائچ

چوھدری شریف وڑائچ تدریس کے شعبے سے وابستہ تھے۔ آپ چوھدری اور منشی کے لقب سے مشہور ہوئے۔ آپ نے اپنی سخاوت دور اندیشی اور عدل کی وجہ سے شہرت پائی۔ آپ نے ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دیا اور ظالم کے ہاتھ کو روکا۔ آپ کی اہلیانِ دیہہ کے لیے بے پناہ خدمات کی وجہ سے آپ کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

بابا بوٹے شاہ سرکار

بابا بوٹے شاہ سرکار چوکنانوالی کی معروف روحانی شخصیات میں سے تھے۔ آپ کا ۲۲مارچ کو انتقال ہوا۔ اس دن ہر سال آپ کے مزار اقدس پر میلہ منعقد ہوتا ہے جس میں آپ سے عقیدت رکھنے والے قرب وجوار سے حاضر ہوتے ہیں اور مختلف انداز میں آپ سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔

دیگر مشہور شخصیت

چوہدری غلام رسول وڑائچ (مرحوم )

حاجی عمر حیات وڑائچ (سابق کونسلر)

سید غلام عباس شاہ (معروف سیاسی رہنما)

حاجی سخی محمد وڑائچ

حاجی عارف حسین وڑائچ (سابق کونسلر)

ملک غلام عباس (سابقہ چیئرمین عشرہ زکوٰۃ کمیٹی چک13)

ملک جبران (ایڈووکیٹ ہائی کورٹ)

محمد نواز کھو کھر (سابقہ کونسلر)

ماسٹر نواز انصاری (ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ)

چوھدری قمر وڑائچ (سابقہ کونسلر)

وحید احمد مچھیانہ (ایل ایل ایم)

اورنگ زیب وڑائچ

فوجی نذیر وڑائچ

ماسٹراعجاز وڑائچ (ایکس ہیڈ ماسٹر)

حاجی غلام عباس وڑائچ مرحوم (معروف سیاسی رہنما)

ظفر احمد وڑائچ (سابقہ کونسلر )

ڈاکٹر طاہر عباس حاجی انصر وڑائچ (سابقہ کونسلر)

چوہدری نذیر حسین وڑائچ مرحوم ( ایکس فاریسٹ آفیسر)

غلام عباس وڑائچ (صدر پاکستان اوورسیز فورم پرتگال)

عاصم علی مچھیانہ (ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ)

ملک آصف جاوید بشارت دھوتھڑ (سیکرٹری ٹو ایم این اے)

ماسٹر محمد بوٹا وڑائچ (ایکس ایس ایس ٹی ٹیچر)

شاہزیب عارف وڑائچ (ایڈووکیٹ ہائی کورٹ)

مظہر حسین وڑائچ (ایکس کرنل)

عارف درویش(مرحوم )

راجہ تنویر اقبال

ملک الطاف حسین رضی اللہ گجر ( سی ٹی ڈی)

فیاض احمد وڑائچ (بانی ممبر چوکنانوالی ویلفیئر سوسائٹی)

فاروق عباس وڑائچ

(آفیسر SNGPL) مشتاق دھدرا

عزیز احمد وڑائچ

چوہدری خالد وڑائچ (معروف سیاسی رہنما)

مساجد

یہاں پر مختلف مکاتب فکر کے لوگ آباد ہیں جو مختلف نظریات رکھنے کے باوجود ہمیشہ امن اور رواداری کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہاں تین مساجد ہیں جن میں دو کا تعلق بریلوی اور ایک کا تعلق اہل تشیع مکتب فکر سے ہے۔ بچوں کی دینی تعلیم و تربیت اور حفظ و ناظرہ کے لیے ایک مدرسہ مدرستہ المدینہ کے نام سے بھی موجود ہے۔

فلاحی ادارے

کسی بھی گاؤں میں فلاحی ادارے یا تنظیم کا موجود ہونا وہاں ترقی کے راستے ہموار کرتا ہے۔ اسی سوچ کو مدنظر رکھتے ہوئے اک فلاحی تنظیم چوکنانوالی ویلفیئر سوسائٹی کا قیام مئی ۲۰۲۲ میں عمل میں لایا گیا۔ اس کے بانیان میں فیاض احمد وڑائچ اور بھائی غلام عباس وڑائچ شامل ہیں چوکنانوالی ویلفیئر سوسائٹی اپنے قیام سے لیکر اب تک بہت سے فلاحی پراجیکٹس مکمل کر چکی ہے۔ اس میں زیادہ تر پراجیکٹ بھائی غلام عباس سپانسرز کرتے ہیں ۔

May Allah Bless This Village (AAMEEN)


Information provided by Fiaz Ahmad Warraich