Jassowal جسووال
Jassowal جسووال
تعارف
وجہ تسمیہ :کہا جاتا ہے کہ لاکھا کی ایک بہن تھی (جسّو) یہ گاؤں اسی کے نام پہ آباد ہوا تھا. ایک دوسری روایت کے مطابق چونکہ قیام پاکستان سے قبل یہاں سکھ آباد تھے تو سکھوں کے کسی بزرگ جسونت سنگھ کے نام پہ یہ گاؤں جسووال آباد ہوا تھا.واللہ عالم بالصواب
کل رقبہ :
تقریباً پچاسی مربع کلومیٹر
محلِ وقوع :
جسووال ضلع .منڈی بہاالدین کی تحصیل پھالیہ کی مغربی سرحد پر واقع ضلع کا آخری گاؤں ہے. جسووال کے مغرب میں بھابڑہ, مشرق میں گاؤں سید, شمال میں گاؤں ریڑکہ بالا اور جنوب میں گاؤں لاکھا واقع ہیں.
جسووال کی سرکردہ پانچ برادریاں ہیں (شیر کے.دوسیانے۔اجمیر۔ ستاراور ستیانے) ہیں. جو کہ(جٹ رانجھا) ہیں. یہ گاؤں رانجھا قوم کا ہے تاہم بہت تھوڑی تعداد گوندلوں کی بھی آباد ہے.
دیگر پشہ ور ذاتیں:
مسلم شیخ,موچی,پاولی.درزی.نائی. لوہار. ترکھان. تیلی,قریشی,بھرائ. یہاں آباد ہیں.اس کے علاوہ سید ,میانےاور انڈیا سے آئے مہاجر بھی کافی تعداد میں آباد ہیں.
جسووال کے لوگوں کا ذریعہ معاش کھیتی باڑی اور مویشی پالنا ہے. جسووال کے لوگ نہایت جفا کش محنتی اور بہادر ہیں.یہاں کے لوگ ایک دوسرے کے دکھ درد میں ہمیشہ شریک رہتے ہیں گاؤں کے ذیادہ تر مسائل لوگ خود ہی مل بیٹھ کے حل کر لیتے ہیں جسووال کی ایک بڑی آبادی چونکہ جٹ رانجھا ہے اور رانجھا برادری فطری طور پر کچھ اکھڑ مزاج ہے اسے لئے بسا اوقات یہاں چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھگڑے پیدا ہو جاتے ہیں جو بعض اوقات لمبی دشمنیوں میں بھی بدل جاتے ہیں تاہم خوش آئیند بات یہ ہے کہ پھر اپنے ہی گاؤں کے لوگ مل کر ان دشمنیوں کو دوستی میں بدل دیتے ہیں.تعلیم کی شرح پہلے تو بہت کم تھی مگر اب رفتہ رفتہ بڑھ رہی ہے.اس وقت گاؤں کے پڑھے لکھے نوجوان مختلف شعبوں جیسے کہ پولیس,عدلیہ اور آرمی میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اس وقت جسووال میں ایک حاضر سروس جج بھی موجود ہے.کافی نوجوان اس وقت دنیا کے مختلف ملکوں میں بھی موجود ہیں.جسووال نے کافی تعداد میں سکول ٹیچر بھی پیدا کیئےجن میں ماسٹر سلطان احمد صدیقی صاحب اور ماسٹر غلام رضا صاحب پورے علاقہ میں اپنا الگ مقام رکھتے ہیں اس کے علاوہ ماسٹر یار صاحب اور ماسٹر سید صابر حسین کا شمار بھی اچھے استادوں میں ہوتا ہے.
فصلیں اور پھل :
جسووال میں نہایت عمدہ قسم کی گندم ,چاول اور گنا وافر پیدا ہوتا ہے اس کے علاوہ جوار , باجرہ , مکئی سرسوں , تارا میرا بھی اعلیٰ پیدا ہوتا ہے. پھلوں میں امرود , جامن , آم , میٹھا , تربوز اور خاص طور پر اعلیٰ قسم کا کِنّوں پیدا ہوتا ہے.
کھیل :
والی بال جسووال کے نوجوانوں کا پسندیدہ کھیل ہے تاہم کافی نوجوان کرکٹ کے بھی رسیا ہیں.
جسووال میں مذہب و فرقہ:
جسووال کی مسجدوں میں جامعہ مسجد علی المرتضیٰ دارہ گاہنے کا(فقہ جعفریہ) جامعہ چشتیہ قمرالسلام (حافظ نذیر والی فقہ بریلوی) جامعہ مسجد پنجتن پاک(وچکارلی مسجد فقہ بریلوی) جامعہ مسجد فاروقیہ (میاں بشیر والی فقہ دیوبند) جامعہ مسجد مہاجرین (فقہ دیوبند) اور حادو کی مسجد مشہور ہیں
جسووال میں تینوں بڑے مکاتبِ فکر جن میں اہلِ تشیع.بریلوی اور دیوبندی تقریباً برابر تعداد میں آباد ہیں.جسووال کے تمام مکاتبِ فکر مذہبی رواداری و ہم آہنگی کے داعی ہیں.یہاں ہر مکتبہ فکر کو مکمل آذادی ہے یہاں ہر شخص اپنی اپنی عبادات و رسومات اپنے اپنے مکتبہ فکر کے مطابق ادا کرنے میں بالکل آزاد ہے.
جسووال میں گورنمنٹ کی طرف سےصرف ایک مڈل سکول کام کر رہا ہے اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے دی گئی کوئی بھی چیز قابلِ ذکر نہیں.
مشہور سیاسی و سماجی شخصیات!
یوں تو قیامِ پاکستان سے اب تک بے شمار لوگ ہیں جو مشہور ہوئے لیکن یہاں ہم صرف ان شخصیات کا ذکر کرتے ہیں جو نوّے کی دہائی میں ہم سے جدا ہوئے.
شاھد عمران رانجھا (ایس ایس جی کمانڈو)
چوہدری نزیر احمد(گاہنے کا مرحوم)
جو کہ ایک قابلِ رشک انسان تھا.اونچا قد مضبوط جسم بارعب چہرہ جس پہ خوبصورت داڑھی .چوہدری نزیر کو اگر کنگ میکر کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کیونکہ سیاست میں جسے چوہدری نزیر کاساتھ میسر ہوتا جیت اسی کی ہوتی تھی.بہت سخی تھے غریب پرور تھے.
چوہدری بشیر (گاہنے کا مرحوم)
چوہدری بشیر ایک انتہائی دلیر شخص تھا آس پاس کے اضلاع میں بشیر جسوانہ کا نام گونجتا تھا.کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ چوہدری بشیر کافی سخت گیر تھا لیکن جاننے والے جانتے ہیں کہ جب تک بشیر جسوانہ زندہ رہا جسووال کے باسیوں کی طرف کسی کو آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی بھی جرأت نہ ہوئی.
چوہدری مختار (سردارے دا مرحوم)
کیا چلبلی طبیت کا مالک ایک خوبصورت انسان تھا ہر وقت مسکراتا ہوا چہرہ گاؤں کی دشمنیوں کے باوجود ہر برادری کا نورِ نظر تھا .چوہدری مختار کی ایک بات بڑی خوب صورت تھی کہ آتے جاتے جب گلی میں کسی سے ملتا تو بڑے تپاک سے جپھی ڈال کہ کہتا(کدی با ہوئی نہی)
چوہدری احمد(سعی دا مرحوم)
ایک صلح جُو اور ملنسار شخص تھا کہتے ہیں کہ کہیں اگر دو افراد کا لین دین میں جھگڑا ہو جاتا تو چاچا احمد سعی دا کہتا دونوں میں سے جس کا جو نقصان ہے وہ مجھ سے لے لو لیکن جھگڑا مت کرو.چاچا احمد غریب دوست تھا.
چوہدری باقر(خوشی دا مرحوم)
یاروں کا یار تھا اپنے دوستوں یاروں پہ اپنا سب کچھ لٹانے کے لئیے ہر وقت تیار ہوتا.
چوہدری مرزا(مولُو دا مرحوم)
غریب پرور تھا ایک بات تھی کہ کوئی بھی دھوکہ دہی سے چوہدری مرزا سے کُچھ نہیں لے سکتا تھا لیکن اگر مسئلہ سچا ہوتا تو چوہدری مرزا جھولیاں بھر دیتا.
چوہدری عبدُاللہ(سردارے دا مرحوم)
گاؤں کی زمینوں کے حساب کتاب کا ماسٹر تھا.گاؤں کا رقبہ اگر کہیں سے بھی بیٹھے بٹھائے ناپنا ہو تو چوہدری عبدُاللہ کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہوتا.
چوہدری احمد(رحمےدا مرحوم)
ایک نہایت ہی دلیر اور بہادر شخص تھا .مہمان نواز تھا اپنے خاندان کا نام چاروں طرف روشن کیا.
چوہدری غلام(تاجے دا مرحوم)
لمبا سفید چولا ایک ہاتھ میں حُقہ اور دوسرے کاندھے پر بندُوق .ایک الگ شخصیت کا مالک تھا.کہتے ہیں کہتے ہیں کہ کورٹ ہو یا تھانہ یا کوئی بھی فورم چوہدری غلام مُدلّل گفتگو کا ماہر تھا.
چوہدری نواز رحمے دا(مرجے کا مرحوم )
بہت دلیر انسان تھا غریبوں کا ساتھی اور یاروں کا یار تھا
چوہدری احمد راجے دا(لکھن کا مرحوم)
ایک غریب پرور اور غریب دوست شخص تھا غریبوں کی امداد کےلئیے ہمیشہ پیش پیش رہتا.
حکیم فضل میاں(مرحوم)
اعلیٰ پائے کا حکیم و طبیب تھا ساری زندگی لوگوں کا علاج کرتے گزاری.
جسووال کی مذہبی شخصیات!
سید امیر علی شاہ(مرحوم)
ایک نہایت شریفُ النفس اور باعمل شخصیت کے مالک تھے جو کہ حکیم بھی تھے اور امام مسجد بھی تھے.
حافظ شیر محمد(مرحوم)
نہایت نفیسُ المزاج خوبصورت بلند اخلاق عالم باعمل تھے امام مسجد تھے حافظ شیر محمد جب اپنی سریلی اور پُر سوز آواز میں اذان دیا کرتے تھے تو سننے والے پرندے بھی خاموش ہو جاتے تھے.
حافظ نذیر احمد چشتی(مرحوم)
خوش اخلاق ملنسار اور اپنی الگ پہچان رکھنے والی مذہبی شخصیت امام مسجد تھے اور جسووال میں قوالی کی بنیاد حافظ نذیر صاحب نے ڈالی.
حافظ باطن صاحب(مرحوم)
انتہائی مسکین اور سادہ طبیت کے مالک بڑے پکے حافظِ قرآن تھے امام مسجد تھے.
میاں بشیر احمد(مرحوم)
امام مسجد تھے اور حکمت سے بھی شغف تھا ایک اچھے انسان تھے.مذہبی معاملات میں کافی سخت گیر تھے اور پوری زندگی اپنی باتوں پہ ڈٹے رہے.
These information were collected from جسووال پاکستان