mian asim munir sanda mandi bahauddin
Village Sanda Mandi Bahauddin
سندا گائوں کی تاریخ
تعارف
کچھ تعارف اس مٹی کا جس پر جنم لینے کے بعد اس کی خوشبو بیسوں دیس دور رہ کر بھی نہیں بھول سکتا جس کے ہرے بھرے کھیت لہلہاتی فصلیں جس کی بارونق گلیاں جس کے ہسدے وسدے بازار جس کے چہکتے مہکتے چہروں والے انجانے بھی جانے پہچانے سے لوگ محبتاں بھریا ساڈے سوہنے تے من موہنے دیس پاکستان دے گھبرو جواناں دے صوبے پنجاب دے ضلع منڈی بہاؤالدین دے ایک مشہور ناں فقیراں دا لوک زاہد شہید سندا
سندا ضلع منڈی بہاؤالدین کی تحصیل ملکوال میں واقع ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جو سر سبز و شاداب باغات اور قدرتی مناظر سے مالا مال ہے۔ سندا کے مشرق میں اک چھوٹا سا گاؤں گنیاں ہے اور مغرب میں گڑھ قائم ، شمال میں میانہ گوندل ،جنوب میں پنڈی رانواں اور جنو ب مغرب میں چک 49 اور ہجن واقع ہیں۔
سندا کو 2 محلوں میں تقسیم کیا جاتا ہے محلہ مشرق اور محلہ مغرب دونوں محلوں کے لوگ آپس میں بہت پیار سے رہ رہےہیں اور امن پسند ہیں۔ گاؤں کا کل رقبہ 3000 ایکڑ ہے تقریبًا 95 فیصد رقبہ قابلِ کاشت ہے ۔آبپاشی کے لیے نہری نظام کے ساتھ ساتھ ٹیوب ویل اور پیٹر انجنوں سے مدد لی جاتی ہے۔زرعی زمین ہونے کے سبب لوگ خدا تعالیٰ کی نعمتوں ںسے خوب مستفید ہو رہے ہیں
تاریخ
تاریخی حوالے سے دیکھا جاۓ تو برطانوی حکومت کے بعد دادا حبیب کا نام سندا کی تاریخ میں آتا ہے وه عظیم ولی اللّه تھے انہی کی وجہ سے سندا کو “سندا لوک فقیراں دا “کہتے ہیں۔ سندا کے جنوب میں ایک بہت پرانی مسجد ہے جسکو (پکی) مسجد کے نام سے جانا جاتا ہے یہ اس وقت کی مسجد ہے جب پورا گاؤں کچا تھا صرف اک یہ مسجد اینٹو ں سے بنائی گئی تھی. مسجد کے ارد گرد کی جگہ کچھ عرصہ پہلے تک کھنڈرات کی طرح محسوس ہوتی تھی وہاں سے مٹی کے برتن اور زمانہ قدیم کی چیزوں کا ملنا اس بات کی دلیل ہے کے سندا کے لوگ پہلے یہاں آباد تھے اور پھر آہستہ آہستہ موجودہ جگہ پہ آباد ہو گۓ ۔
آبادی:
سندا کی کل آبادی 5،000 کے قریب ہے۔ 95 فیصد گاؤں میں ہی آباد ہیں۔ 5 فیصد لوگ پاکستان کے مختلف شہروں لاہور، اسلام آباد، سرگودھا اور بھلوال میں قیام پذیر ہیں. سندا کے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد تقریبًا 2،500 ہے جس میں نصف خواتین ہیں تمام BD ،صوبائی اور قومی انتخابات میں مردوں کی نسبت خواتین کی تعداد کم ہوتی ہے۔
سیاسی شخصیات
سندا کی سیاسی شخصیات میں
چوھدری سعید احمد گوندل
چوھدری وحید احمد گوندل
میاں سرفراز احمد گوندل
حافظ غلام علی گوندل
چوھدری لیاقت گوندل
چوھدری ولایت گوندل
چوھدری الہی بخش گوندل
سامنے آتے ہیں
سندا میں اکثریت گوندل برادری کی ہے اس کے علاوہ جسپال، مہر، سیال، کھچی, ٹاٹری، مانگٹ، مار تھ، لوہار کمہار، نائی، قریشی اور ماچھی وغیرہ بھی آباد ہیں
مشہور شخصیات
سندا میں زمانہ ماضی کی معروف شخصیات میں
میاں دوست محمّد فقیر (مرحوم )
ناصر ولد علم دین (مرحوم)
حاجی غلام رسول (مرحوم )
غلام محمّد ولد سراج دین (مرحوم )
میاں غلام دستگیر (مرحوم )
میاں محمّد امیر (مرحوم)
محمّد زبیر گوندل (مرحوم )
میاں محمّد خان گوندل (مرحوم )
بگا ولد رکن (مرحوم )
محمّد خان ولد صالحیوں (مرحوم )
محمّد امین ولد سردار (مرحوم )
محمّد خان ولد حیدر (مرحوم )
محمّد عنایت ولد روشن (مرحوم)
کے نام قابل ذکر ہیں
سماجی، فلاحی اور ترقیاتی سرگرمیوں میں ھمارا گاوں کسی سے پیچھے نہیں ہے۔ سماجی فلاح و بہبود کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو فنڈذ اکٹھا کر کے موثر طریقے سے کام کر رہی ہے کمیٹی کا انتہائی اچھا قدم یہ ہے کہ گاؤں کے چوکوں اور گلیوں میں لائٹس کا بندوبست کیا ہے جو کسی بھی ہنگامی حالت میں مدد کا سبب بنتی ہیں۔ اس کمیٹی کے ممبران میں
محمد یقوب گوندل ایم اے اسلامیات
حافظ محمد زیبر گوندل فاضل عربی
ارشد محمود گوندل بی اے بی ایڈ
مختار احمد ٹاٹری
شاہ خالد گوندل
ڈاکٹر خالد محمود گوندل
ماسٹر عبدالخاق گوندل ایم اے اسلامک سٹڈیز پی ٹی سی گورنمنٹ پرائمری سکول سندا
ڈاکٹر منور
جیسی عظیم شخصیات کے نام سامنے آتے ہیں۔ اس کے علاوہ تھوڑا وسیع پیمانے پر ملک و قوم کی خدمات کے حوالے سے دیکھا جائے تو سر فہرست ہمارے گاوں کا نام آتا ہے جسکی بہت بڑی مثال ہمارے پیارے بھائی ایس ایس پی زاہد شہید گوندل ہیں، زاہد بھائی خاموش طبع، درویش صفت، منکسر المزاج، اعلیٰ ظرف، نیک نیت اور فرض شناس پولیس آفیسر تھے جنھوں نے دورانِ ملازمت ملک و قوم کی خاطر دن دیکھا نہ رات، گرمی دیکھی نہ سردی یہاں تک کہ راجن پور کے پُر خطر علاقوں میں خود ریڈ کر کے کئی بد نامِ زمانہ ڈاکووں اور لٹیروں سے وہاں کے عوام کو تحفظ فراہم کیا اور بعد میں ایس ایس پی آپریشن لاہور تعینات ہوئے جہاں کچھ عرصہ اپنی خدمات سر انجام دیں بالاخر 13 فروری 2016 کی رات ہزاروں لوگوں کی جان بچانے کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے شہادت کے اعلیٰ درجہ پر فائز ہوئے اور خالقِ حقیقی سے جا ملے آج جہاں ہمیں ان سے بچھڑنے کا دکھ ہے وہاں ایک فخر بھی ہے کہ ایسی عظیم قربانی کے لیے ربِ کریم نے ہمارے گاوں کا انتخاب کیا اور یہ شہادت ہمارے حصے میں آئی انکی یہ عظیم شہادت ہمارے اندر ایک عظیم جذبے کا سبب بنی اور ہم سب رشتہ دار دوست احباب نے ملکر ایک تنظیم کی بنیاد رکھی جسکو ایس ایس پی زاہد شہید فاونڈیشن کا نام دیا گیا ہے اس تنظیم کا مقصد مستحق انسانوں کی ہر لحاظ سے اللہ کی رضا کی لیے امداد کرنا ہے انکی اس عظیم شہادت کے بعد منڈی بہاوالدین پولیس لائن کا نام، میانہ گوندل ہائی سکول کا نام انکے نام پہ تبدیل کر دیا گیا ہے اور گاوں سندا شریف کا نام زاہد شہید سندا کر دیا گیا ہے جو ہمارے لیے فخر کی بات ہے اللہ کریم سے دعا ہے کہ انکو جنت الفردوس میں جگہ دے اور انکے صدقے ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے آمین
ترقیاتی کاموں کے حوالے سے دیکھا جائے تو نہری نظام آبپاشی اور سولنگ وغیرہ کے منصوبوں میں
وکیل میاں احمد بخش گوندل
میاں محمد منیر گوندل
مہر محمد امیر
حاجی خضر حیات گوندل
غلام رسول ولد سوئنیی
چوہدری مشتاق احمد گوندل
جیسے ورکر انسان گہری دلچسپی لے کر اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں اس کے علاوہ انسانی ہمدردی چاہے وہ مالی ہو یا پھر کسی مستحق انسان کی مدد ہو تو اس میں میاں احمد بخش ( ناروے ) اور میاں افتخار احمد گوندل (نار وے ) کے ناموں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا ان کا انسانی فلاح و بہبود کا جذبہ ایک مسلمہ حقیقت کی طرح اپنی مثال آپ ہے
علم وادب اور موسیقی کے حوالے سے دیکھا جاۓ تو اس سر زمین کے لوگوں کو باذوق پائیں گے۔ سندا کے مشہور و معروف اردو ادب کے شاعر جو کسی تعارف کے محتاج نہیں انکا ذکر کرتا جاؤں جناب میاں خالد محمود ولد میاں محبوب, جناب میاں خالد محمود صاحب اک بہت اچھی طبعیت کے مالک نیک نیت، اعلی ظرف اور با اخلاق انسان ھیں. انکے علاوہ
محمّد اصغر صاحب
محمّد یامین ذوالفقار احمد آکاش،
محمّد زمان
میاں عاصم منیر گوندل
ذوالفقار احمد ناصر
شیراز احمد شیراز
میاں محمّد نواز ظفر
محمّد نواز عرف نازو
کے نام قابل ذکر ھیں۔ موسیقی کے حوالے سے دیکھیں باطی خان جویہ ہمارے لوک گلوکار ھیں جو منڈی بہاوالدین کے ساتھ ساتھ سرگودہا، گجرات اور فیصل آباد کے علاقے میں بھی کسی تعارف کی محتاج نہیں ھیں۔ باطی خان جویہ پیشہ کے اعتبار سے ایک کسان ہے موسیقی کا شوق اور ذوق اس کے اندر شروع ھی سے تھا لیکن باقائدہ طور پر 1975 ء میں QR میوزک سنٹر میں اپنا پہلا والیم ریکارڈ کروایا جس میں انھوں نے اپنی محبت کی داستان بیان کی اور بتایا کے کیسے ظالم سماج راہ میں حائل ہوا۔ باطی خان جویہ نے زیادہ تر خود ھی لکھا اور گایا بھی لیکن تعلیم کی کمی اور وقت کی مصروفیت کی وجہ سے انکی گائیکی محدود رہی۔
سندا کے لوگوں کا ذریعہ معاش زیادہ تر کھیتی باڑی ہے کچھ لوگ پڑھ لکھ کر گورنمنٹ کے اداروں میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ھیں۔
لیکن اب نوجوان نسل میں زیادہ تر رجحان بیرونے ملک جانے کا ہے سندا کے بہت سے لوگ فرانس، سپین، اٹلی،امریکہ، کنیڈا، سعودی عرب، کویت یوں کہ لیں کہ دنیا کے 7 براعظموں میں سندا کے لوگ دیکھنے کو ملتے ھیں۔ سندا کے لوگ سادہ زندگی بسر کر رہے ھیں سب کے اک دوسرے کے ساتھ اچھے تعلقات ھیں اک دوسرے کے دکھ درد میں برابر شریک ہوتے ھیں۔
چند ایک خاندان ھیں جن کے آپس میں تعلقات ٹھیک نہیں ھیں دعا ہے کہ اللّه انکو مل جل کے رہنے کی توفیق۔ شام کے وقت بوڑھے اور نوجوان گپ شپ ک لیے داروں کا رخ کرتے ھیں اور ایک دوسرے کے مسائل پر بات چیت کرتے ھیں نوجوان بز رگوں سے پرانے قصے اور کہاوتیں سن کے لطف اندوز ہوتے ھیں۔
کھلیں
کھیلوں کے حوالے سے گاؤں میں لڑکے زیادہ تر کرکٹ کھیلتے ہیں فارغ وقت میں کام کاج فرصت ملے تو کھیل کے میدان کا رخ کرتے ہیں سندا کے مغرب کرکٹ کھیلنے کا وسیع میدان ہے جو خان سٹیڈیم کےنام سے جانا جاتا ہے اگر گاؤں کے پرانے مشہور اور بہترین کھلاڑیوں کی بات کریں تو سرِ فہرست افتخار احمد گوندل کا نام آتا ہے اسکے بعد طارق محمود گوندل محبوب حیدر شاہ اور محمد اعظم وغیرہ کے نام شامل ہیں۔
شادی بیاہ کے موقع پر علاقہ کی رسم و رواج کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے. شادی کی ایک رسم جو زمانہ قدیم سے چلتی آ رہی ہے “رسمِ حنا “سب ہی کوئی امیر ہے یا غریب اسکو اپنی شادی کا حصہ بناتےہیں بالخصوص اسکو ہمارے بہت پیارے دوست ہر دلعزیز شخصیت سعد ظفر گوندل عرف (HUNTER) کا اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر بھرپور طریقے سے منانا اس بات کی دلیل ہے کہ ہم اپنے کلچر کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔
ہمارے گاؤں سندا میں مین بازار سڑک کے دونو ں اطراف شمال سے لے کر جنوب تک پھیلا ہوا ہے جہاں سبزیاں پھل، جنرل سٹور، مٹھائی، جوتوں اور کپڑوں کی دوکانیں ھیں ضروریاتِ زندگی کی تمام چیزیں دستیاب ھیں زیادہ خرید داری کے لیے لوگ منڈی بھلوال اور سرگودہا کا رخ کرتے ھیں۔
مساجد و مدارس
سندا میں کل 6 مساجد ھیں
جامعہ مسجد نقش بندیہ رضویہ جلا لیہ سندا
جامعہ مسجد سلطانیہ
پکی مسجد
شمالی مسجد
مدنی مسجد جو قانونی میں ھے
میانی مسجد۔
علماء کرام
مولانا محمد حسین (مرحوم ) سابق خطیب جامع مسجد نقش بندیہ رضویہ جلالیہ سندا
مولانا سلطان علی (مرحوم)
مولا نا غلام نبی صاحب (مرحوم )
مولانا غلام رسول صاحب (مرحوم )
جیسے عظیم اور با عمل انسان جنہوں نے اپنی زندگیاں دین اسلام کی تبلیغ میں وقف کر دیں۔ اولیا کرام کے مزارات کے حوالے سے دیکھا جاۓ تو 2 مزار کا ذکر سندا کی تاریخ میں ملتا ہے ایک سندا سے تھوڑا دور شمال کی طرف جس کو “شاہ کے جنڈ” کے نام سے جانا جاتا ہے اور دوسرا مزار فقیر دوست محمّد کا جو کہ انکی اپنی زمین میں گاؤں کے شمال مغرب میں واقع ہے۔ سندا کی شرح خواندگی بہتر ہے گاؤں کے تقر یبًا 90 فیصدبچوں کو سکول بھیجا جاتا ہے اور اس شرح میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔
گاؤں میں 3سرکاری، 2 پرائیویٹ سکول اور ایک سرکاری ہسپتال ہے سندا کے سرکاری سکول جو لڑکوں کا ہے اس کا یہ ریکارڈ رہا ہے کہ پانچویں کلاس کے سنٹر امتحان میں ہر سال اول پوزیشن لیتا ہے اس لحاظ ہمارا سیاسی قیادت سے مطالبہ ہے کہ گاؤں میں کم از کم مڈل یا پھر ہائی سکول کی سطح تک تعلیمی سہولت میسر ہونی چاہئیے اور اس کے ساتھ لڑکیوں کے سکول کیلئے بھی یہی مطالبہ ہے جس سے اہلِ علاقہ مستفید ہو سکے۔
پڑھی لکھی شخصیات
سندا میں اعلی تعلیم یافتہ افراد میں
ڈاکٹر میاں محمّد احسن گوندل صاحب ایم ایس مینٹل ہسپتال لاہو
ریٹائر صوبیدار میاں محمد اقبال گوندل، پروفیسر شبیر احمد گوندل، ڈاکٹر منیر ایم بی بی ایس آئی
specialist، چوہدری سعید احمد گوندل ایڈوکیٹ بی اے ایل ایل بی
چوہدری خاور عباس گوندل ایڈوکیٹ بی اے ایل ایل بی
چوہدری مبشر افضال گوندل ایم۔آئی ٹی (آئی ٹی افیسر سی اے اے جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ کراچی)
محمد رمضان نعیم (بی اے بی ایڈ )
چوہدری شہزاد احمد گوندل css qualified custom officer
میاں محمد اسلم گوندل بی اے ایل ایل بی (کنیڈا )
پروفیسر سنکدر حیات گوندل پروفیسر ملٹری کالج سیالکوٹ
چوہدری شاہد محمود گوندل ایڈوکیٹ بی اے ایل ایل بی
کیپٹن محمد عمیر
کے نام قابل ذکر ھیں۔ اسلامی تعلیمی اداروں مدرسہ ضیا السلام اور دارالعلوم نقش بندیہ جلا لیہ رضویہ ھیں جہاں بچوں کو حفظ وناظرہ کے ساتھ ساتھ دوسری اسلامی تعلیمات دی جاتی ھیں۔ کسی بھی دوسرے شہر جانے ک لیے ٹرانسپورٹ با آسانی مل جاتی ہے پکی اور کشادہ سڑک ہونے کی وجہ سے منڈی، سرگودہا اور بھلوال کا سفر گھنٹوں کی بجاۓ منٹوں طے ہو جاتا ہے۔
گاؤں میں ٹیلی وژن، ریڈیو، ٹیپ ریکارڈر اور تمام ٹیلی کمپنیوں کی خدمات کے ساتھ ساتھ بین القوامی براہ راست پی ٹی سی ایل اور موبائل فون ہر گھر دستیاب ہے تیز ترین انٹر نیٹ کے سببskype ,imo line ،Facebook نے فاصلوں کو کم کر دیا ہے اب گاؤں میں بیٹھے لوگ نہ صرف اپنے پیاروں سے بات کر سکتے ھیں بلکے انکو چلتا پھرتا دیکھ بھی سکتے ھیں۔
سندا کے لوگ گائے، گائے، بھینس، بھیڑ بکریاں شوق سے پالتے ھیں یہاں کی فصلوں میں گندم، چاول، کماد، کینو اہم فصلیں ھیں کینو سندا کی مشہور ترین فصل ہے کینو وافر مقدار میں ھونے کی وجہ سے گاؤں کے جنوب میں ایک کینو فیکٹری تیار کی گئی ہے جہاں نہ صرف سندا کا مالٹا بلکے اردگرد کے قصبوں سے آنے والا کینو سٹور کر کے بیرونے ممالک سعودی عرب، دبئی، قطر،بحرین اور دوسرے بہت سے ملکوں میں بھیجا جاتا ہے۔
اس فیکٹری کا ایک اور بڑا فائدہ یہ ہے کہ سندا کے مزدور طبقہ کو کینو کے سیزن میں اپنے بچوں کے لیے روزی کمانے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے اس کے علاوہ پاکستان کے مختلف شہروں ملتان ،اٹک اور پشاور کے لوگ کینو کے سیزن میں یہاں کام کرنے کے لیے آتے ھیں ۔مختصر یہ کہ سندا کی سر زمین کی زرخیزی کے بارے میں آپ یوں کہہ سکتے ھیں کے اس سرزمین سواۓ نمک کے باقی دنیا کی ہر چیز اُ گتی ہے
تحریر: میاں عاصم منیر گوندل آف سندا زاہد محمود شہید
ای۔میل ایڈریس gondalasim32@gmail.com