گاوں کا تندور
گاوں کے تندور کو گاوں کا سب سے بڑا نیوز نیٹ ورک بھی سمجھا جاتا ہے
ہر گاوں میں تندور ہوتا ہے جس پر گاوں کی خواتین جا کر روٹیاں لگواتی ہیں آج گھروں میں چھوٹے تندور لگ گئے ہیں گاوں کے بڑے تندوروں پر خواتین
کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے
اگر کچھ سال پیچھے جائیں تو جب سورج غروب ہونے کو ہوتا تھا تو ہر گھر سے خاتون سر پر گوندھا ہوا آٹا اٹھائے تندور کی طرف جاتی اور راستے میں محلے کی دوسری اپنی پہچان والی عورتوں کو اپنے ساتھ ملا کر باتیں کرتی ہنسی مذاق کرتی تندور پر پہنچ جاتی تھی تندور کے بھی کچھ قاعدے قانون ہوتے تھے
جو پہلے پہنچتی اسے پہلے روٹیاں لگا کر دی جاتی ہاں اگر گھر میں کوئی مہمان
ہوتا یہ اور کوئی مجبوری ہوتی تو نمبر پہلے بھی لگ جاتا
تندور پر خاموشی سے بیٹھنے کی کسی کو اجازت نہ ہوتی اگر کوئی چند لمہوں کے لیے خاموش رہتی تو باقی کی ساری خواتین کی توجہ اسکی طرف ہو جاتی
گھریلو جھگڑوں کو گھروں تک ہی محدود رکھنا لازم ہوتا تندور پر آکر سب ایک
جیسی ہوتی
پورے محلے یا پورے گاوں کی عورتیں تندور پر اکھٹی ہوتی سب کی زبان پر گھریلو اور ذاتی باتوں کے قصے ہوتے عورتیں اپنے دل کی باتیں ایک دوسرے کے ساتھ بیان کرکے دل کابوجھ ہلکا کرتی سارے دن کی جو باتیں جو خبریں جو قصے ہوتے ایک دوسرے سے بیان کرتی۔اس طرح اگر کسی گھر میں کوئی بیمار ہوتا یا کوئی مصیبت میں ہوتا تو اسکا بھی سب کو پتا چلتا اور لوگ اس کی مدد کرتے۔خواتین کی بھی انٹرٹینمنٹ ہو جاتی تھی خواتین کی زندگی کے جو چھوٹے موٹے مسائل ہوتے ان کے حل کے مشورے انکو مفت تندور سے ہی مل جاتے تھے۔مگر پھر اچانک زمانہ بدلنا شروع ہوا گھر سے باہر کے حالات خواتین کے لیے نامناسب ہونے لگے جس کی وجہ سے زیادہ تر خواتین نے گھروں سے باہر نکلنا چھوڑ دیا اور چھوٹے تندور گھروں میں لگا کر گھر تک محدود ہو گئی زمانے کے ساتھ یہ تبدیلی ٹھیک ہے مگر اس تبدیلی کی وجہ سے خواتین کو وہ انٹرٹینمنٹ نہیں مل پاتی ایک دوسرے کے ہاں آنا جانا کم ہونے سے گھریلو مسائل جن کا حل پڑوسی ہی کر دیتے تھے یہ سب ختم ہوتا جا رہا ہے آج بھی زیادہ ترعورتیں تندور کے زمانے کو سنہری زمانہ قرار دیتی ہیں
عامرعرفان جوئیہ