آج کے دور میں پلاسٹک کی بوتلوں میں پانی بھر کر ریفریجریٹرز میں رکھ دیا جاتا ہے تاکہ پانی ٹھنڈا رہ سکے کئی قسم کے واٹر کولر بھی
اگر ہم کچھ سال پیچھے چلیں جائیں جب واٹر کولر اور ریفریجریٹرز نہیں ہوا کرتے تھے تب لوگ پانی کو تھنڈا رکھنے کے لیے گھڑوں میں بھر کر رکھ دیتے تھے گھڑا مٹی کا بنتا تھا جسے گاوں میں کمہار بناتا تھا کمہار اپنی مہارت سے مٹی سے گھڑے تیار کرتا پھر ان گھڑوں کو کچھ دن تک آگ میں رکھا جاتا آگ کی بھٹی لگائی جاتی جس سے مٹی کے بنے ہوئے کچے گھڑے پک کر مظبوط ہو جاتے تھے۔پھر یہ گھڑے فروخت ہوتے گاوں میں زیادہ تر پیسوں کی بجائے اناج سے ان گھڑوں کو خریدہ جاتا تھا پھر ان میں صبح کے وقت پانی بھر کر رکھ دیا جاتا اور سارا دن وہ پانی پیا جاتا تھا یہ مٹی کا بنا ہوا ہوتا تھا اس لیے ہاہر کی گرمی اس کے اندر ڈالے ہوئے پانی کو گرم نہ کر پاتی تھی اور پانی ٹھنڈا ، تازہ رہتا تھا
آج اگر دیکھیں تو پانی سے بھرا ہوا گھڑا بہت کم نظر آتا ہے اس کی جگہ کولر اور ریفریجریٹرز نے لے لی ہے مگر آج بھی اس گھڑے کے پانی کی تازگی اور مٹھاس نہ تو ریفریجریٹرز کے پانی سے ملتی ہے اور نہ ہی واٹر کولر کے پانی سے گھڑے کے پانی کا اپنا ہی مزہ ہے۔
(عامر)