My Village Kotli Afghana کوٹلی افغاناں is neighborhood of Famous and historic village Mong. Total population is about 10،000. The Village Kotli Afganan is surrounded by two canals I.e Qadirabad link & Lower Jhelum canal feeder in the east side, upper Jhelum canal on the South side and River Jhelum on the North side & historic village Mong on West side.
Rasul Barrage was built in 1963-64 on river Jhelum in the north of my Village. Most of the population is engaged in farming, few are serving in government departments, few are abroad in Europe and Middle East strengthening the economy of the country. Main crops being produced are wheat, rice and sugarcane.
The Punjab University of Technology Rasul is located at a distance of 3 kilometers from my village.
Social Personalities of Village:
Ch. Ghulam Haider
Ch. Muhammad Ilyas
Ch. Aftab Ahmed
Ch. Ghulam Fareed
Mehar Altaf Ahmed
Highly Qualified Personalities:
Engineer Riaz Anjum
Ch. Ghulam Haider
Ch. Ghulam Fareed
Ch. Aftab Ahmed
Ch. Muhammad Ilyas
Ch. Afrasiab (advocate)
Megan Gulzar Sajid (Advocate)
Schools and Colleges
Government Girls Middle School
Government boys middle school
Problems of the Village:
No gas despite of the fact that gas pipe line is 0.50 km away from the village on main Kharian Mandi Road
This village Chak No. 11 چک نمبر came into being during the British era when military officers of the time were given inheritance on retirement or success. At that time this area along with Sohawa Dilowana which is 22 square meters was given to the then Army Colonel Raja Feroze Khan and a Pathan lieutenant. Thereafter, plots of one kanal were distributed among the zamindars for settlement and fixed.
یہ گاؤں انگریز دور میں قیام میں آیا جب اس وقت کے آرمی آفیسرز کو ریٹائرمنٹ یا کوئی کارنامہ سر انجام دینے پر وراثت انعام دی جاتی تھی اس وقت سوہاوہ دلوآنہ کے ساتھ یہ رقبہ جو 22 مربع پر مشتمل ہے اس وقت کے آرمی کرنل لفٹیننٹ راجہ فیروز خان اور ایک پٹھان لیفٹننٹ کو بطور انعام دیا گیا۔ اس کے بعد آباد کاری کے لیے زمینداروں میں ایک ایک کنال کے پلاٹ تقسیم کیے گئے کے اسے آباد کیا گیا۔
گائوں کی ثقافت:
گاؤں میں گوندل برادری راجہ برادری پٹھان برادری سدھ برادری اور ملک برادی ہے اور اللہ کے کرم سے ہر قسم کی لڑائی جھگڑے سے پاک ہے
مشہور ذاتیں:
گوندل برادری
راجہ برادری
پٹھان برادری
سید برادری
ملک برادی
سدھ برادری
مہار برادری
وڑائچ برادری
ہنجرا برادری
آرائیں برادری
سماجی شخصیات:
گاؤں کی سماجی شخصیات میں گوندل برادری کے حاجی محمد امین بہت ہی اہم شخصیت ہیں جنہوں نے گاؤں کی بہتری اور ترقی کے لیے بنا کسی مفاد ہر سہولت کے لیے صوبائی ہو یا وفاقی ہر سطح پر گاؤں کے لیے محنت کی اور ایک اور شخصیت ایڈوکیٹ شہزاد مہدی جو ویلفیئر کاموں میں اپنی پہچان آپ ہیں۔ سید برادری کے دستار شاہ صاحب ہیں۔ انجینیرنگ میں اپنی پہچان آپ ہیں اور اب ایک نوجوان جس کا ۔نام محمد ارسلان بھی اپنی مثال آپ ہے
پڑھی لکھی شخصیات:
سید دستار شاہ انجنئیر
ایڈوکیٹ شہزاد مہدی
جنید بشیر (ایم اے)۔ ہال انگلینڈ
محمد ارسلان سوشل میڈیا ایکٹوسٹ صحافی
سید ارسلان بدر بطور استاد اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں
راجہ منظور ایئر فورس
فلاحی ادارے:
انسانیت دوست ویلفیئر سوسائٹی
سادات ویلفیئر سوسائٹی مہدی خاں ویلفیئر سوسائٹی
میرا سوہنا پنڈ چک نمبر 11
سکول اور کالجز:
گورنمنٹ گرلز ایلیمنٹری سکول چک نمبر 11
گورنمنٹ بوائز پرائمری سکول چک نمبر 11
گورنمنٹ آفٹرنون سکول عدالت آباد چک نمبر 11
اہم فصلیں:
گاؤں کی مٹی بہت زرخیز ہے جسے دو نہروں کا پانی سیراب کرتا ہے اور ہر فصل اگائی جا سکتی ہے۔ کماد ہو گندم ہو چاول کوں باغات ہوں ہر چیز
گائوں کے مسائل:
نکاسی نالا نا ہونے کی وجہ سے اور نئی آبادی میں بجلی پختگی
The Village Mojianwala موجیانوالہ is located on the boundary of District Mandi Bahauddin and District Gujrat. It is an old town and famous for its majority population belongs to Shia sector. Almost all of the residents belong to this sect. It is famous for its Azadari world wide. Commonly it is famous as Chilalianwala, Mojianwala as both villages are connected.
Main Casts:
Gujjar
Syed
Mochi
Tarkhan
Jogi
etc.
Highly Qualified Personalities:
Husnain Abbas Kazmi (currently serving as Senior Civil Judge)
Syed Raees Naqvi (First CSP of Mojianwala currently he is serving in Lahore)
Village Kot Islam کوٹ اسلام located in tehsil and district Mandi Bahudain this village is historical. Pakistan banny se Phely ader Sikh rety they bad main wo Hindustan chaley gey aor Muslim abaad ho gey. Is ki population 1,800 tak ha. source of income 40% agriculture and 60% People abroad France, Spain, Italy, Greece.
۱۸۵۷ کے بعد برصغیر پر برطانوی راج قائم ہوا تو انگریز حکومت نے پنجاب کا زرعی سروے کیا تو پتہ چلا کہ پنجاب کا بڑا حصہ پہاڑی ریگستانی اور تھلوں کی سر زمین ہے۔ یہ تمام اراضی کراؤن لینڈ قرار دی گئی اس بنجر زمین کو کارآمد بنانے کے لیے انگریز حکومت نے نہری نظام کا عظیم منصوبہ بنایا اور اسی منصوبے کے تخت۔ ۱۹۱۳میں اپر جہلم نہر دریائے جہلم سے نکالی گئی۔ اسکا مقصد گجرات منڈی بہاوالدین اور سرگودھا کے غیر آباد میدانی علاقوں کو سیراب کرنا تھا۔ اس نہر کی کھدائی کے دوران ہزاروں ایکڑ اراضی زیر آب آئی۔ جن لوگوں کی زمینیں نہر میں آئی انھیں برطانوی حکومت نے متبادل رقبے الاٹ کیے اور ایک بہت بڑی لوگوں کی آبادی ہجرت کرنے پر مجبور ہوئی۔ ہمارے آباء واجداد بھی انھیں لوگوں میں سے تھے۔ انھیں منڈی بہاوالدین میں Chak No. 13 چک ۱۳ کہ مقام پر رقبے الاٹ ہوئے اور یہاں آ کر آباد ہوگئے۔
آبادکاری
گاؤں کی تمام آلاٹ شدہ اراضی غیر آباد تھی ہر طرف گھاس پھوس اور جھاڑیاں ہی جھاڑیاں تھیں جہاں آکی اور بھچر کے مقامی لوگ بھینس چرایاں کرتے تھے۔ جسے یہاں کہ کسانوں نے اپنی انتھک محنت اور کڑی مشقت کہ بعد آباد کیا اور قابلِ کاشت بنایا تاکہ گاؤں کی معاشی سرگرمیوں کا پہیہ چل سکے۔
جغرافیہ
یہ مین سرگودھا روڈ سے ۶ کلومیٹر کے فاصلے پر مغرب کی جانب واقع ہے۔ اس کے مشرق میں شیخ چگانی مغرب میں آکی جنوب میں بھچر اور شمال میں چک نمبر ۱۲واقع ہیں۔
رقبہ
گاؤں کا مجموعی زرعی رقبہ تقریباً ۳۷مربعے ہے جس جگہ پر گاؤں آباد ہے یہ مربع نمبر ۲۲ ہے۔
آبادی
۲۰۲۳کی مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق کل آبادی ۲۵۰۰اور گھرانوں کی تعداد ۳۰۰ہے
چوکنانوالی کی وجہ تسمیہ
اپر جہلم کی تعمیر کے دوران گجرات کے بہت دیہات متاثر ہوئے۔ انھیں متبادل رقبے الاٹ کر مختلف چکوں میں بسایا گیا جو لوگ چک ۱۳ میں آ کر آباد ہوئے ان میں اکثریت کا تعلق گجرات کے گاؤں چوکنانوالی سے تھا۔ اس وجہ سے یہ چک ۱۳ سے چوکنانوالی کہلانے لگا۔
برادریاں اور خاندان
یہاں پر مختلف برادریوں کے لوگ آباد ہیں اور مختلف پیشوں سے وابستہ ہیں جو اپنی معاشی اور معاشرتی ضروریات کے لیے ایک دوسرے پر انخصار کرتے ہیں۔ گاؤں کی سب سے بڑی برادری وڑائچ برادری ہے۔ اس علاؤہ
سادات
دھوتھڑ
گجر
چمیے
دھدرا
مچھیانے
گوندل
ملک
راجے
سپرا
مرزے
چوہان
انصاری
کمہار
مراسی
دھبے
ترکھان
بیگ
نائی
دیندار
ماچھی
مسلم شیخ
بھی آباد ہیں۔ ہر برداری مختلف خاندانوں میں تقسیم ہو جاتی ہے جو اپنی الگ الگ شناخت رکھتے ہیں جو عموماً خاندان کے بزرگ یا مشہور شخصیت کے نام پر ہوتی ہے۔ ان خاندانوں میں دادان کے سلطان کے داد کے فضل کے جمعہ کے میاں خاں کے میر داد کے شابل کے جمال دین کے سارو کے حاکو کے بوسال لمبر پھیلے دھروکوٹی چوھدرنے شامل ہیں ۔
ذریعہ معاش
معاش انسانی زندگی کا بنیادی جز ہے۔ دنیا میں زندگی گزارنے والا ہر انسان کوئی نہ کوئی ذریعہ معاش ضرور اختیار کرتا ہے۔ یہاں کی اکثریتی آبادی زمیندار ہے جو زراعت پیشے سے وابستہ ہیں جو کھیتی باڑی کے علاؤہ مال مویشی پالتے ہیں۔ کچھ پڑھے لکھے افراد گورنمنٹ سروس بھی کرتے ہیں جن میں محکمہ تعلیم اور پاک فوج کے شعبے قابل ذکر ہیں۔ اس کہ علاوہ ہنر مند افراد کی بہت بڑی تعداد بیرون ممالک میں مقیم ہے جن میں سعودی عرب دوبئی بحرین پرتگال سپین فرانس اٹلی جرمنی آسٹریلیا شامل ہیں ۔
مشاہیر
بابا اللہ لوک وڑائچ
بابا اللہ لوک وڑائچ اپنے زمانے کے مشہور پہلوان تھے۔ آپ قرب وجوار میں منعقد ہونے والے میلوں میں ویٹ لفٹنگ کے مقابلوں میں حصہ لیتے ۔آپ نے آکی میں منعقد ہونے والے اک مقابلے میں منڑی مٹی اٹھانے کا اعزاز اپنے نام کیا اور اپنے ہم عصر پہلوانوں میں اپنی منفرد پہچان بنائی جب گاؤں آباد ہوا تو گاؤں کے پہلے کونسلر منتخب ہوئے ۔
چوھدری شریف وڑائچ
چوھدری شریف وڑائچ تدریس کے شعبے سے وابستہ تھے۔ آپ چوھدری اور منشی کے لقب سے مشہور ہوئے۔ آپ نے اپنی سخاوت دور اندیشی اور عدل کی وجہ سے شہرت پائی۔ آپ نے ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دیا اور ظالم کے ہاتھ کو روکا۔ آپ کی اہلیانِ دیہہ کے لیے بے پناہ خدمات کی وجہ سے آپ کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
بابا بوٹے شاہ سرکار
بابا بوٹے شاہ سرکار چوکنانوالی کی معروف روحانی شخصیات میں سے تھے۔ آپ کا ۲۲مارچ کو انتقال ہوا۔ اس دن ہر سال آپ کے مزار اقدس پر میلہ منعقد ہوتا ہے جس میں آپ سے عقیدت رکھنے والے قرب وجوار سے حاضر ہوتے ہیں اور مختلف انداز میں آپ سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔
دیگر مشہور شخصیت
چوہدری غلام رسول وڑائچ (مرحوم )
حاجی عمر حیات وڑائچ (سابق کونسلر)
سید غلام عباس شاہ (معروف سیاسی رہنما)
حاجی سخی محمد وڑائچ
حاجی عارف حسین وڑائچ (سابق کونسلر)
ملک غلام عباس (سابقہ چیئرمین عشرہ زکوٰۃ کمیٹی چک13)
ملک جبران (ایڈووکیٹ ہائی کورٹ)
محمد نواز کھو کھر (سابقہ کونسلر)
ماسٹر نواز انصاری (ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ)
چوھدری قمر وڑائچ (سابقہ کونسلر)
وحید احمد مچھیانہ (ایل ایل ایم)
اورنگ زیب وڑائچ
فوجی نذیر وڑائچ
ماسٹراعجاز وڑائچ (ایکس ہیڈ ماسٹر)
حاجی غلام عباس وڑائچ مرحوم (معروف سیاسی رہنما)
ظفر احمد وڑائچ (سابقہ کونسلر )
ڈاکٹر طاہر عباس حاجی انصر وڑائچ (سابقہ کونسلر)
چوہدری نذیر حسین وڑائچ مرحوم ( ایکس فاریسٹ آفیسر)
غلام عباس وڑائچ (صدر پاکستان اوورسیز فورم پرتگال)
عاصم علی مچھیانہ (ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ)
ملک آصف جاوید بشارت دھوتھڑ (سیکرٹری ٹو ایم این اے)
ماسٹر محمد بوٹا وڑائچ (ایکس ایس ایس ٹی ٹیچر)
شاہزیب عارف وڑائچ (ایڈووکیٹ ہائی کورٹ)
مظہر حسین وڑائچ (ایکس کرنل)
عارف درویش(مرحوم )
راجہ تنویر اقبال
ملک الطاف حسین رضی اللہ گجر ( سی ٹی ڈی)
فیاض احمد وڑائچ (بانی ممبر چوکنانوالی ویلفیئر سوسائٹی)
فاروق عباس وڑائچ
(آفیسر SNGPL) مشتاق دھدرا
عزیز احمد وڑائچ
چوہدری خالد وڑائچ (معروف سیاسی رہنما)
مساجد
یہاں پر مختلف مکاتب فکر کے لوگ آباد ہیں جو مختلف نظریات رکھنے کے باوجود ہمیشہ امن اور رواداری کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہاں تین مساجد ہیں جن میں دو کا تعلق بریلوی اور ایک کا تعلق اہل تشیع مکتب فکر سے ہے۔ بچوں کی دینی تعلیم و تربیت اور حفظ و ناظرہ کے لیے ایک مدرسہ مدرستہ المدینہ کے نام سے بھی موجود ہے۔
فلاحی ادارے
کسی بھی گاؤں میں فلاحی ادارے یا تنظیم کا موجود ہونا وہاں ترقی کے راستے ہموار کرتا ہے۔ اسی سوچ کو مدنظر رکھتے ہوئے اک فلاحی تنظیم چوکنانوالی ویلفیئر سوسائٹی کا قیام مئی ۲۰۲۲ میں عمل میں لایا گیا۔ اس کے بانیان میں فیاض احمد وڑائچ اور بھائی غلام عباس وڑائچ شامل ہیں چوکنانوالی ویلفیئر سوسائٹی اپنے قیام سے لیکر اب تک بہت سے فلاحی پراجیکٹس مکمل کر چکی ہے۔ اس میں زیادہ تر پراجیکٹ بھائی غلام عباس سپانسرز کرتے ہیں ۔
Village Rakh Baloch Kalan رکھ بلوچ کلاں is at East of Mandi Bahauddin city which is 10 KM far from Mandi Bahauddin city. Population of this village is about 12,000 people. 80% of the people of the village belong to the Rind tribe of the Baloch nation.
History:
According to the history from the book At the beginning of the 16th century, Humayun sought help from the Baloch Sardar Mir Chakar Khan for the purpose of conquering Delhi, then forty thousand Baloch army under the leadership of Sardar Mir Chakar Khan Rand helped Humayun in conquering Delhi.
After this victory, Baloch settlements were settled around Delhi. The ancestors of the current Rakh Baloch also moved from the current Balochistan and settled in Delhi at that time. The genealogy of the present Rakh Baloch goes back to Akbar Badshah with the title of Tir Taza Khan from Malik Muhammad Tir Taza Khan who received a sword and a vast territory as a reward.
Five sons of Malik Muhammad’s nephew named Taj Khan, Jafar Khan, Ismail Khan, Bahram Khan, and Sharif Khan.
Bahram Khan had no children. The descendants of these four brothers are settled in the present Rakh Baloch. There are four neighborhoods in the village called Taj Khani, Jafar Khani, Ismail Khani, Sharif Khani. They are relative to these four brothers
In 1947, they migrated from Delhi (ancestors of present Rakh Baloch people) and settled in Rakh Nihal Singh Clan, which was later renamed as Rakh Baloch Kalan.
Bagga Pump is a small village of district Mandi Bahauddin. It is situated on Malakwal road. Almost 11 km from city MBDin and 11 km from tehsil Mbdin. The union Council of this village is Ahla.
There are 3 mosques in Baga Pump. This village is situated on a canal from Jhelum river which goes towards Malakwal. The village is consists of 300 houses.
The village Ainowal عینووال separated from Bhikhi with total population of 3,300 while household is 500. The post office of this village is Khutiala Sheikhan. The is divided into two sub villages as Murad Abad having area of 16 Acre. The second is Gondal colony. These two sub villages are near to Sargodha Road.
The village Dhok Malowal or Tibbi Malowal is situated in tehsil Mandi Bahauddin.
Famous personalities
Sai Muhammad Sahi (late)
Pervaiz sahi (late)
Chudhary Javed sahi
Muhammad Younas Sahi ( Businessman)
Muhammad Fiaz (Ret. Teacher)
Major Casts:
Sahi (Majority)
Gondal
Major problems
Built of streets, water Filtration plant and high school is necessary .
Allah bless this village
Information provided by: Muhammad Fiaz
Phone No. number
Email Address: email
Last updated on: 24-07-2021
Manage Consent
To provide the best experiences, we use technologies like cookies to store and/or access device information. Consenting to these technologies will allow us to process data such as browsing behavior or unique IDs on this site. Not consenting or withdrawing consent, may adversely affect certain features and functions.
Functional
Always active
The technical storage or access is strictly necessary for the legitimate purpose of enabling the use of a specific service explicitly requested by the subscriber or user, or for the sole purpose of carrying out the transmission of a communication over an electronic communications network.
Preferences
The technical storage or access is necessary for the legitimate purpose of storing preferences that are not requested by the subscriber or user.
Statistics
The technical storage or access that is used exclusively for statistical purposes.The technical storage or access that is used exclusively for anonymous statistical purposes. Without a subpoena, voluntary compliance on the part of your Internet Service Provider, or additional records from a third party, information stored or retrieved for this purpose alone cannot usually be used to identify you.
Marketing
The technical storage or access is required to create user profiles to send advertising, or to track the user on a website or across several websites for similar marketing purposes.